Thursday, September 27, 2018
Sunday, September 23, 2018
یہ روحانی دنیا ہے-سہیل وڑائچ
Posted by
CARROR PUTTI
at
2:52 AM
سہیل وڑائچ
یہ روحانی دنیا ہے
مادیت پر یقین رکھنے والوں سے معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ پاکستان ایک نئے روحانی سفر کا آغاز کر چکا ہے۔ یہ اسی روحانی سفر کی برکات ہیں کہ امریکہ جیسی بدمست طاقت خود ہی ہماری امداد بحال کرنے پر تیار ہو گئی ہے اور تو اور امریکی وزیر خارجہ پومپیو وزیراعظم عمران خان کے روحانی رعب میں اس قدر دب گئے کہ انہوں نے واپس جاتے ہی روکی ہوئی امداد بحال کرنے کا عندیہ دیدیا۔ سعودی عرب میں جس طرح ہمارے جیسے غریب اور مفلوک الحال ملک کے وزیراعظم کا استقبال کیا گیا وہ مادی دنیا کے ماننے والوں کے منہ پر ایک طمانچہ ہے۔ شاہ سلمان اور سعودی شاہی خاندان نے وزیراعظم پاکستان کے چہرے پر روحانی عظمت اور طمانیت دیکھ کر دیدہ و دل فرش راہ کئے جبکہ ماضی میں ان کا رویہ نہ اس قدر احترام آمیز ہوتا تھا اور نہ ہی اس قدر گرمجوش۔ اور تو اور ہمارا ازلی دشمن بھارت بھی پاکستان میں روحانی تبدیلی سے اس قدر گھبرا گیا ہے کہ فوراً مذاکرات پر آمادگی ظاہر کردی پھر اسے غلطی کا احساس ہوا تو مذاکرات کی پیشکش واپس لی۔ بھارت مذاکرات کرے تب بھی ہماری فتح اور اگر نہ کرے تب بھی ہماری فتح۔اور تو اور ہمارے پرانے آقا برطانیہ نے لوٹی ہوئی دولت واپس کرنے کا معاہدہ کرلیا ہے۔ مرشدی قدرت اللہ شہاب نے بالکل درست فرمایا تھا کہ مادی دنیا سے خفیہ ایک روحانی قوت معاملات چلا رہی ہوتی ہے۔ قطب، ولی اور فقیر اس روحانی دنیا کے وارث ہیں۔ روحانی دنیا کے بہت سے لوگ عرصہ سے پیش گوئیاں کررہے تھے کہ پاکستان کی تقدیر بدلنے والی ہے۔ ابوالانیس صوفی برکت علی لدھیانوی آف سالار والا آن ریکارڈ یہ کہہ چکے تھے کہ پاکستان دنیا کی بڑی طاقت بنے گا اور دنیا بھر کے فیصلے پاکستان میں ہوا کرینگے۔ روحانی دنیا کے بے شمار لوگ یہ کہہ بھی رہے ہیں کہ وہ وقت آچکا ہے کہ جب دنیا بھر کے لوگ پاکستان نوکری لینے کیلئے آیا کریں گے اور پاکستان دنیا بھر کے فیصلے کیا کرے گا۔ کوئی مانے نہ مانے مگر سیاسی تبدیلی آنے سے پاکستان نئے روحانی دور میں داخل ہوگیا ہے
روحانی دنیا کے وابستگان کا یہ پختہ یقین ہے کہ قیام پاکستان کی
مادی، سیاسی یا بین الاقوامی وجوہات ضرور ہونگی مگر دراصل پاکستان کا قیام ایک
روحانی معجزہ تھا، جب بھی پاکستان پر کوئی مشکل پڑتی ہے تو روحانی دنیا سے کمک
بھیجی جاتی ہے۔ 1965ء کی جنگ میں تو بے شمار لوگوں نے دیکھا کہ سبز پوش ہندوستانی
طیاروں سے گرنے والے بم کیچ کر کے پانی میں پھینک دیتے تھے۔ پاکستان کا ایٹمی ملک
بننا بھی ایک روحانی معجزہ تھا وگر نہ مادی طور پر کوئی اسلامی ملک ایٹم بم بنا
سکتاہے؟ ہرگز نہیں.....
وزیراعظم عمران خان دل و جان سے روحانی دنیا اور اسکے اثرات پر
یقین رکھتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ روحانیت کے بغیر مذہب کو سمجھنا مشکل ہے وہ
روحانیت کی راہوں کے مسافر ہو چکے ہیں ایک سالک کی حیثیت سے وہ سنت نبویؐ کے اتباع
کی کوشش کرتے ہیں۔ مرشدی قدرت اللہ شہاب ایک خط میں روحانیت کی تشریح کرتے ہوئے
لکھتے ہیں ’’عرف عام میں روحانیت اس کیفیت کا نام ہے جو ایمان، تقویٰ اور توکل پر
عمل پیرا ہونے سے پیدا ہوتی ہے، اس کیفیت کا مادیت سے کوئی تعلق نہیں (بحوالہ شہاب
نگر، مرتبہ شیما مجید)۔
مادیت پرست تو نہیں مانتے، نہ مانیں۔ روحانیت پر یقین رکھنے والے
البتہ یہ سمجھتے ہیں کہ دنیا کا نظام روحانی طور پر چل رہا ہے اس خطے کے روحانی
سربراہ خواجہ فرید الدین گنج شکرؒ آف پاک پتن ہیں۔ پاکستان میں عروج و زوال، تخت
یا تختہ یا فتح و شکست انہی کے دستخطوں سے ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی صدیوں سے اس
خطے کے تمام روحانی خانوادے محرم کے دنوں میں پاک پتن آتے اور قیام کرتے ہیں۔
بہشتی دروازہ کھلنے اور عرس کے ایام میں اس دربار کے فیوض و برکات سے استفادہ کرتے
ہیں، روحانی دنیا کے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ بابا فریدؒ نہ صرف اس خطے کے روحانی
فیصلے کرتے ہیں بلکہ مادی دنیا کے فیصلے بھی ان کے دربار ہی میں ہوتے ہیں۔ اسی لئے
کہا جارہا ہے کہ عمران خان کو وزیراعظم بنانے پر مہر تصدیق اسی دربار سے ثبت ہوئی
ہے۔
روحانیت کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ عمران خان پر روحانی نظر
کرم تو ورلڈ کپ کی فتح سے پہلے ہی شروع ہوگئی تھی۔ ان کے توکل، فقر اور روحانیت کی
کھوج نے انہیں اس راہ پر چلنے کے لئے مقبول بنا دیا اور بالآخر ان کی قبولیت بھی
ہوگئی۔ وقت کے ساتھ ساتھ عمران کی روحانی خوبیوں نے اس کی دنیاوی آلائشوں کی
صفائی شروع کردی۔ خدا سے لو لگانے کی خواہش رکھنے والوں کی غیبی امداد ہوتی ہے اور
اس امداد کا براہ راست آغاز بشریٰ بی بی سے ان کے روحانی تعلق پر ہوا۔ بشریٰ بی
بی بابا فریدؒ کی تعلیمات کی سالک و مرید ہیں۔ جب بشریٰ بی بی کا دل خود پھرا تو ان
کی روح میں ایمان کی روشنی سرایت کرگئی، ان کا باطن روشن ہوگیا۔ دنیا انہیں کاٹ
کھانے کو دوڑنے لگی تو وہ جوتے اتار کر ننگے پائوں لاہور سے پیدل ہی پاک پتن روانہ
ہوگئیں۔ وارفتگی کے اس ایک ہی سفر نے روحانیت کے دروازے ان پر وا کردیئے، ان کی
دعا میں تاثیر پیدا ہوگئی اور ان کی ہدایت میں روحانیت در آئی۔ ایسے ہی قبولیت کے
لمحوں میں عمران خان کی وزارت عظمیٰ کی دعا بھی درجہ قبولیت اختیار کرگئی۔ بشریٰ
بی بی نے روحانیت کی سچائی کا ثبوت یوں بھی دیا کہ انتخابات سے پہلے ہی کہہ دیا کہ
میں خوشخبری بن کر عمران کے پاس آئی ہوں، یہی اگلا وزیراعظم بنے گا اور ساتھ ہی
ساتھ بتا دیا کہ پی ٹی آئی 116 نشستیں حاصل کرے گی۔ خدا کی کرنی دیکھئے۔ جو بشریٰ
عمران نے کہا تھا وہ ہوبہو پورا ہوا۔
بشریٰ عمران کو بابا فریدؒ کے وسیلے سے روحانی دنیا میں وہ درجہ
حاصل ہوگیا ہے کہ وہ مستجاب الدعوات بن گئی ہیں۔ احسن جمیل اقبال کے نانا بھی ولی
اللہ تھے احسن جمیل کو جگر کی بیماری ہوئی تو جگر کی تبدیلی کے لئے امریکہ میں
پورا ایک سال مقیم رہے، مگر ویٹنگ لسٹ بہت لمبی تھی۔ ایک روز بشریٰ بی بی سے بات
ہوئی تو احسن جمیل نے بتایا کہ فہرست بہت لمبی ہے دعا کریں۔ بی بی بشریٰ عمران نے
دوسرے ہی دن جوابی فون کیا اور کہا کہ حضرت فاطمہؓ سے درخواست کی ہے اور انہوں نے
آپ کے لئے دعا قبول کرلی ہے۔ احسن جمیل اقبال کے بقول دوسرے ہی دن انہیں فاطمہ
نامی خاتون نے فون کر کے کہا فوراً اسپتال پہنچیں آپ کا جگر ٹرانسپلانٹ کرنا ہے۔
احسن جمیل اقبال اسے حسن اتفاق سمجھنے کو تیار نہیں اور نہ ہی روحانی دنیا کا کوئی
اور شخص۔ اسے ہی تو کرامت کہتے ہیں۔
کوئی مانے نہ مانے، مادیت پرست یقین کریں نہ کریں۔ پاکستان نشاۃ
ثانیہ کے دور میں داخل ہو چکا ہے اب روحانیت پاکستان کے حالات بدل دےگی
...
Wednesday, September 12, 2018
اسم اعظم ہے ’حلال'
Posted by
CARROR PUTTI
at
12:54 AM
جب میں اپنے استاد (شیخ)کے ساتھ تھاتو میرے استاد نے مجھے مزدوری پر لگا دیا میں بحری جہازوں میں لوڈنگ ان لوڈنگ کرتا تھا
میں سارے دن کی محنت کے بعد جتنے پیسے کماتا تھا،میرا استاد ان میں سے دو وقت کے کھانے کی رقم رکھ کر میری باقی کمائی خیرات کر دیتا تھا،میں نے ان سے ایک دن اس حکمت کی وجہ پوچھی ،وہ مسکرا کر بولے ’’تم گیارہ مہینے کام کرو،اس کے بعد تمہیں اس کا جواب دوںگا‘
’’میں گیارہ ماہ لوڈنگ ان لوڈنگ کرتا رہا ،کام مکمل ہوگیا تو استاد نے کہا،’’تم آج مزدوری کے لیےجائو ،کام شروع ہوجائے تو تم جھوٹ موٹ کے بیمار پڑجانا،سارادن کام کو ہاتھ نہ لگانا ،شام کو اپنا معاوضہ لینا اور واپس آجانا‘‘۔
میں نے شیخ کے حکم پر عمل کیا،سارادن پیٹ میں درد کا بہانہ بناکر گودی پر لیٹا رہا،شام کو معاوضہ لیا اور استاد کے پاس آگیا،استاد نے فرمایا ’’تم اب دو وقت کے کھانے کے پیسے رکھ کر باقی رقم خیرات کر دو‘‘آپ یقین کریں وہ گیارہ ماہ میں پہلا دن تھا ، جب میرا دل خیرات کرنے کو نہیں چاہ رہا تھا ،میں نے اس دن خوب سیر ہو کر کھاناکھایا لیکن میری بھوک ختم نہیں ہوئی ،میں نے اس رات پہلی بار اپنے کمرے کی کنڈی لگائی اورگھوڑے بیچ کر سوگیا لیکن میری نیند مکمل نہیں ہوئی مجھے اگلے دن اپنے جسم سے بو آئی ، پہلی مرتبہ اپنے کپڑوںپر پرفیوم لگانا پڑا اور ،مجھے پہلی مرتبہ نماز میں لذت محسوس نہیں ہوئی،میں نے شیخ کو اپنی ساری کیفیت بتائی تو وہ ہنس کر بولے،’’بیٹا یہ حرام کاکمال ہے، حرام آپ کی زندگی کی تمام نعمتوں کا جو ہر اڑا دیتا ہے، آپ انسان سے جانور بن جاتے ہیں۔حرام ہمیشہ آپ کی بھوک بڑھادیتا ہے،یہ آپ کی نیند میں اضافہ کرتا ہے ،یہ آپ کے جسم میں بو پیدا کرتا ہے،یہ آپ کا دل تنگ کردیتا ہے،یہ آپ کی سوچ کو چھوٹا کردیتا ہےاور یہ آپ کی روح سے سکون کھینچ لیتا ہے آپ کو آج ایک دن کا حرام 40 دن ستائے گا،آپ ان دنوں جھوٹ کی طرف بھی مائل ہوںگے،آپ غیبت بھی کریںگے،آپ کے دل میں لالچ بھی آئے گا،آپ دوسرے کو دھوکا بھی دیں گے،اور آپ کے اندر امیر بننے کو خواہش بھی پیدا ہوگی۔میں ڈرگیا۔میں نے استاد سے پوچھا،’’میں اگر حرام کے ان برے اثرات سے بچنا چاہوں تو مجھے کیا کرنا پڑے گا ‘‘وہ بولے ،’’ روزہ رکھواور خاموشی اختیار کرو،یہ دونوں تمیںاندر سے پاک کردیں گے۔
میں نے چالیس سال کی ریاضت کے بعد جو سیکھا،وہ میں تمہیں بتا دیتا ہوں،یہ کائنات ایک صندوق ہے،اس صدوق پر اسرار کا موٹا تالا پڑاہے،یہ تالا ایک اسم اعظم سے کھلتاہے’’اور وہ اسم اعظم ہے ’حلال‘ ،آپ زندگی میںحلال بڑھاتے جائو،کائنات کا صندوق کھلتا چلا جائے گا۔میں نے عرض کیا،’’اور حرام کی پہچان کیا ہے؟‘‘
وہ بولے’’ دنیا کی ہر چیز جسے دیکھنے ،سننے ،چکھنے اور چھونے کے بعد آپ کے دل میں ،لالچ پیدا ہوجائے وہ حرام ہے،آپ اس حرام سے بچو،یہ آپ کے وجود کو قبر ستان بنادے گا،یہ آپ کو اندر سے اُجاڑ دے گا،تباہ کر دےگا،یہ آپ کو بے جوہر کردے گا،بےقیمت کردے گا۔اپنے گھر میں اپنے پڑوس میں اور پوری دنیا میں،پھر معاشرے میں آپ کی کوئی اہمیت ہی نہ رہے گی،اور آپ کےچہرے کی رونق ختم ہوجائے گی
Friday, September 07, 2018
Wednesday, September 05, 2018
کمر کی چوڑائی کم کرنے کے لیے نو ہدایات
Posted by
CARROR PUTTI
at
11:28 PM
ورزش
پیدل چلنا ایک بہترین ورزش ہے۔ اس سے نا صرف کھایا پیا اچھی طرح ہضم ہو جاتا ہے بلکہ وزن بھی قابو میں رہتا ہے۔ اگر آپ ورزش نہیں کرتے اور محض غذائی احتیاط سے وزن گھٹانے کی فکر میں ہیں تو اس کے نتیجے میں آپ بے شک جسم تو گھٹا لیں گے لیکن لٹکا لٹکا گوشت، بے جان جسم، چہرے پر وقت سے پہلے جھریاں، آپ کا مقدر بن جائیں گی جبکہ پندرہ منٹ یا آدھا گھنٹہ روزانہ ہلکی پھلکی چہل قدمی آپ کے ڈھیلے ہوتے ہوئے عضلات کو برقرار رکھے گی۔
مٹھاس کو خدا حافظ
شکر اور اس سے بنی اشیا کا استعمال بند کرنا اگرچہ مشکل ہے لیکن اس سے پرہیز بہت ضروری ہے۔ سافٹ ڈرنکس بھی انہی میں شامل ہیں، جن میں وافر مقدار میں شکر پائی جاتی ہے۔ دوسری جانب شکر والے مشروبات میں تیل بھی موجود ہوتا ہے، جو پیٹ اور رانوں سمیت جسم میں کئی مقامات پر چربی بڑھاتا ہے۔
مسالوں کا مناسب استعمال
برصغیر پاک وہند کے مسالے جادوئی خواص رکھتے ہیں۔ دارچینی بلڈ پریشر اور شوگر میں مفید ہے تو ہلدی اینٹی آکسیڈنٹ اجزاء سے بھرپور ہے۔ کالی مرچ، دھنیا، ادرک اور میتھی کے فائدے بھی اب کسی سے ڈھکے چھپے نہیں رہے، ان سب کا مناسب استعمال آپ کے خون میں شکر کی مقدار اور موٹاپے کو کنٹرول میں رکھتا ہے۔
خوراک پر کنٹرول کے دوران ورزش جاری رکھنی چاہیے اور اس میں وقتاً فوقتاً اضافہ کرنا بہتر ہے، اس طرح نا صرف وزن میں کمی ہو گی بلکہ جتنا وزن کم کیا جائے گا، اسے قائم بھی رکھا جا سکے گا۔ موٹاپے کا علاج دواؤں کے ذریعے کچھ خاص کارگر ثابت نہیں ہوتا۔ موٹاپے کو کم کرنے کے لیے عادات میں نظم و ضبط خصوصاً خوراک پر کنٹرول کرنا لازمی ہے اور یہ انسان کو خود کرنا پڑتا ہے۔
نہار منہ لہسن کا استعمال
ہر صبح دیسی لہسن کے ایک یا دو جوّے کھانا بہت مفید ہوتا ہے۔ اگر لہسن کا جوّا چھیل کر اسے چمچے سے پیس کر کھایا جائے اورساتھ ہی اس پر لیموں کا پانی پی لیا جائے تو ایک جانب تو خون کی روانی بہتر ہوتی ہے اور دوسری جانب پیٹ کی چربی کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
گوشت کھاتے رہیں
پیٹ کم کرنے کے لیے مکمل سبزی خور بننا درست نہیں کیونکہ گوشت میں موجود کچھ اہم اجزاء کا متبادل بھی صرف گوشت ہی ہے۔ اس لیے مرغی اور مچھلی کا استعمال زیادہ مناسب رہے گا۔
تازہ سبزیوں اور پھلوں کا استعمال
سبزیوں اور پھلوں کا استعمال بڑھانے سے پورے جسم کو فائدہ ہوتاہے، اس لیے ہر موسم کی سبزی اور پھل کو اپنی خوراک کا حصہ بنایئے۔ ان میں موجود وٹامن، معدنیات اور اینٹی آکسیڈنٹس آپ کو تروتازہ رکھتے ہوئے غذا کی کمی کو پورا کرتے ہیں اور روغنی غذاؤں سے دور رہ کر آپ اسمارٹ رہیں گے۔
سفید چاول سے اجتناب
سفید چاول کا استعمال کم کردیجئے، اس کی جگہ بھورا (براؤن)چاول زیادہ مفید رہے گا۔ اس کے علاوہ براؤن بریڈ، جو، اور دلیہ وغیرہ کو اپنی غذا کا حصہ بنائیے، جس سے فائبر کی کمی دور ہوگی اور دوسری جانب چربی گھلانے میں بھی مدد ملے گی۔
دن کی ابتداء لیموں کے رس سے
اپنے دن کی شروعات لیموں کے رس سے کیجئے، ایک گلاس نیم گرم پانی میں لیموں کا رس شامل کرکے چٹکی بھر نمک ڈالیے اور پی جائیے، اس کا روزانہ استعمال نا صرف آپ کے جسمانی افعال کو بہتر رکھتا ہے بلکہ بڑھے پیٹ کو رفتہ رفتہ کم بھی کرتا ہے۔
پانی کا زیادہ استعمال
اگر آپ کمر کی چوڑائی کم کرنے میں سنجیدہ ہیں تو زیادہ پانی پینا بھی اس کا ایک بہترین ٹوٹکا ہے، پانی خون میں شامل ہوکر سالماتی چربی کوگھلاتا ہے جب کہ زیادہ پانی پینے سے بدن کے زہریلے مرکبات خارج ہوتے رہتے ہیں۔
پیٹ پر چربی یا توند کا حل
Posted by
CARROR PUTTI
at
11:16 PM
پیٹ پر چربی بڑھنا یا توند نکل آنا ایک ایسا مسئلہ ہے، جو زندگی کو خطرے میں بھی ڈال سکتا ہے۔
یہ کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو صرف دیکھنے میں ہی خراب معلوم ہوتی ہو بلکہ یہ آپ کی صحت کے لیے بھی خطرے کا ایک اشارہ ہے۔
پسلیوں کے آس پاس کی جلد ایک انچ سے زیادہ کھچنے لگے تو ہم اسے ’بیلی فیٹ‘ یا پیٹ کی چربی کہتے ہیں جو جلد کے نیچے ہی ہوتی ہے۔ یہ ہمارے اندرونی اعضا، جگر اور آنتوں کے آس پاس بھی جمع ہو جاتی ہے۔ پیٹ کے اہم اندرونی اعضا کے آس پاس جمع ہونے والی چربی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے۔
جلد کی چربی کے مقابلے میں آنت پر چربی زیادہ تیزی سے بنتی ہے اور اسی رفتار سے کم بھی ہوتی ہے۔ جب وزن بڑھتا ہے تو آنت پر سب سے پہلے چربی جمع ہوتی ہے لیکن صحت کے لیے یہ سب سے زیادہ خطرناک تصور کی جاتی ہے، تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ اس کو کم کرنا بھی بہت مشکل نہیں ہے۔
تو پھر ایسا کیا کریں جو ہمیں مشکل میں بھی نہ ڈالے اور ہم تھوڑی سی تبدیلی اپنی زندگیوں میں لاکر زیادہ مثبت نتائج حاصل کرسکیں۔ یہاں ہم آپ کو وہ آسان طریقے بتائیں گے، جن پر عمل کرکے آپ اپنے مقصد کو حاصل کرسکتے ہیں اور اسمارٹ نظر آسکتے ہیں
تو پھر ایسا کیا کریں
Tuesday, September 04, 2018
گڑہی خدا بخش میں کون کون دفن ہیں۔
Posted by
CARROR PUTTI
at
10:16 PM
گڑہی خدا بخش میں،ذوالفقار علی بھٹو کی ہمشیرہ ملک جہاں بھی دفن ہیں۔
ذوالفقار علی بھٹو کی قبر کے دائیں جانب قدرے فاصلے پران کے صاحب زادے شاہنواز بھٹو کو بھی سپر دخاک کیا گیا ہے۔
میر مرتضیٰ بھٹوکوشاہنواز بھٹو کے پہلو میں دفن کیا گیا ۔ گڑہی خدا بخش کے اس قبرستان میںدسمبر 2007 ء کو ایک اور
عظیم شخصیت کی قبر کااضافہ ہو ا۔
شہید بینظیر بھٹو کی شہادت سے قبل بھی شہید بھٹو کے مزار پر روزانہ متعدد عقیدت حاضری دیتے ہیں۔ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقعے پر 4اپریل آنے سے چند دن قبل ہی وہاں چہل پہل شروع ہوجاتی ہے، اسٹالز لگائے جاتے ہیں، عارضی ہوٹل بھی قائم کیے جاتے ہیں،لیکن اگروہاں مستقل طور پر ہوٹلوں کا قیام عمل میں آجائے، تو زائرین دور سے آنے والوں کو بھی آسانی ہوجائے گی۔گڑھی خدا بخش کا یہ قبرستان کیوں کہ اب گڑھی خدا بخش کا تاریخی قبرستان، ایک ورثے کی
صورت اختیار کرچکا ہے
گڑھی خدا بخش‘‘ کا تاریخی قبرستانکیا ہے
صورت اختیار کرچکا ہے
گڑھی خدا بخش‘‘ کا تاریخی قبرستانکیا ہے
گڑہی خدا بخش میں ذوالفقار علی بھٹو کامقبرہ
Posted by
CARROR PUTTI
at
10:14 PM
بتدامیں بھٹو خاندان کا آبائی قبرستان تقریباً ایک ہزار گز اراضی پر مشتمل تھا۔ بھٹو خاندان سے عقیدت کی وجہ سے روزانہ کئی افراد مقبرے پر جاتے ہیں،بالخصوص ان کی برسی اور سالگرہ کے مواقع پر یہ تعداد بہت بڑھ جاتی ہے۔
گڑہی خدا بخش میں دوسرا مقبرہ ذوالفقار علی بھٹو کا تعمیر کیا گیاتھا، جس کا خاکہ محترمہ بے نظیر بھٹو نے منظور کیاتھا ۔ محترمہ کی خواہش کے مطابق جب مقبرہ بنانے کا کام شروع کیاگیا،تو ابتدائی نقشے سے وہ مطمئن نہیں تھیں۔ وہ یہاں ایک میوزیم اور لائبریری وغیرہ بھی قائم کرنا چاہتی تھیں۔ لہٰذا بھٹو شہید کے مقبرے کی تعمیر کے سلسلے میں ان ہی ماہرین سے
رجوع کیا گیا، جنہوں نے پہلے سر شاہ نواز بھٹوکا مقبرہ تعمیر کیا تھا ،
انہی کے مقبرے کی طرح وہاں بھی بارہ دری تعمیر کی گئی۔ یہ بارہ دری مربع شکل میں 14فیٹ لمبی اور 14فیٹ چوڑی ہے، جب کہ اس کی اونچائی گیارہ فیٹ ہے۔ اسے بنانے میں ایک خاص قسم کا مہنگا پتھر وہائٹ ماربل استعمال کیا گیا ہے۔اس لحاظ سے شہید ذوالفقار علی بھٹو کا مقبرہ فن تعمیرات کا ایک نادر و نایاب نمونہ بھی ہے۔ یہ مقبرہ 3 برس کی مدت میں مکمل ہوا، پتھروں کی کٹائی اور پالش کا کچھ کام کراچی اور کچھ گڑہی خدا بخش میںمکمل کیا گیا،بعد ازاں اس کی فٹنگ کا مرحلہ بھی خاصا طویل تھا،جو تین ماہ کی لگا تار محنت کے بعد اپنے اختتام کو پہنچا۔
گڑھی خدا بخش‘‘ کا تاریخی قبرستانکیا ہے
گڑھی خدا بخش‘‘ کا تاریخی قبرستانکیا ہے
ذوالفقار علی بھٹو کی قبرچار حصوں پر مشتمل ہے، پہلا حصہ سادے ماربل سے بنا ہوا ہے، جب کہ دوسرے حصہ، جو تقریباً چھ انچ لمبا ہے ، اس پر سنگ تراش نے ہاتھ سے پھول پتیاں نہایت خوب صورتی سے بنائی ہیں، جسے سنگ تراشی کی زبان میں ’’غلطہ‘‘ کہتےہیں۔ پھول پتیوں کے غلطے کے بعد تیسرا حصہ صرف پتوںکی بناوٹ کا ہے ، جس میں پھول نہیں بنے ہوئے۔ یہ سلسلہ بھی ایک فیٹ طویل ہے،جب کہ اوپری اور آخری حصے پر تقریباً ایک فیٹ پر آیت الکرسی ابھری ہوئی ہے۔ قبر کا ڈیزائن سید محبوب علی نے خود ترتیب دیا تھا۔
گڑھی خدا بخش‘‘ کا تاریخی قبرستان
Posted by
CARROR PUTTI
at
10:11 PM
3 اپریل 1979سے قبل گڑھی خدا بخش بھٹو، گائوں میں واقع بھٹو خاندان کے آبائی قبرستان کے بارے میں زیادہ لوگ نہیں جانتے تھے،جب سابق وزیر اعظم پاکستان، ذوالفقار علی بھٹو کو وہاں دفنا یا گیا، تو گویا اس قبرستان کو ملک گیر شہرت حاصل ہو گئی۔ ابتدا میں یہ قبرستان ایک قدیم مسجد کے پہلو میں قائم تھا،
بعد ازاں ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دور حکومت میں قبرستان کے قریب ایک نئی مسجد تعمیر کرائی ، وہ باقاعدگی سے ہر عید کی نماز اسی مسجد میں ادا کرتے تھے ۔’’گڑہی خدا بخش بھٹو ‘‘پانچ ، چھ ہزار کچے پکے مکانات پر مبنی ایک گائوں ہے،جو ذوالفقار علی بھٹو کے دادا کے نام سے منسوب ہے۔
ذوالفقار علی بھٹو نے جب اپنے والد کی وفات کے بعد ان کی یاد میں مقبرہ بنانے کا فیصلہ کیا ، تو اس وقت کے معروف و ماہر سنگ تراش ، سید مہتاب علی کو اس کام کی ذمے داری دی گئی تھی، جن کا خاندان تقسیم ہند سے قبل بھی اس کام کا ماہر سمجھا جاتا تھا، ان کے کزن سید نواب علی مرحوم کو ان کے اعلیٰ کام کی بہ دولت ملکہ ٔ و کٹوریہ نے تعریفی سند سے بھی نوازا تھا۔
اسی طرح گڑہی خدا بخش بھٹو کے کچے پکے قبرستان میں ماہرین کی نگرانی میں پہلا مقبرہ سر شاہ نواز بھٹو کا تعمیر کر ایا گیا۔ ان کے مقبرے کی خوب صورتی ،دراصل وہ بارہ دری ہے ، جسے نہایت نفاست سے بنایا گیا تھا ،اس زمانے میں مشینوں سے زیادہ ہاتھ کا کام ہوتا تھا،جو زیادہ محنت طلب تھا، مگر یہ کام آج بھی دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔
مرزا کاظم رضا بیگ
ملک کے 13ویں نومنتخب صدر ڈاکٹر عارف علوی ۔۔۔۔ایک مختصر تعارف
Posted by
CARROR PUTTI
at
10:06 PM
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 13ویں صدر عارف علوی پیشے کے اعتبار سے دندان ساز ہیں جو 29 جولائی 1949ء کو کراچی میں پیدا ہوئے اور اپنے زمانہ طالب علمی سے ہی سیاست میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
انہوں نے ہندوستان سے ہجرت کرکے پاکستان آنے والے گھرانے میں آنکھ کھولی۔ انکا شمار ملک کے معروف ترین دانتوں کے معالجین میں کیا جاتا ہے۔ امریکہ کی میشیگن یونیورسٹی سے فارغ الاتحصیل عارف علوی پاکستان ڈینٹل ایسویس ایشن سے وابستہ رہے اور بطور صدر ایشیاء پیسیفک ڈینٹل فاؤنڈیشن میں بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ 69 سالہ عارف علوی پاکستان تحریک انصاف کے بنیادی ممبر ہیں اور انہوں نے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز پولنگ ایجنٹ کے طور پر کیا۔1979 میں انہوں نے جماعت اسلامی کے ٹکٹ پر کراچی سے صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 89 سے انتخاب لڑا لیکن کامیاب نہ ہوسکے۔ڈاکٹر عارف علوی 1996 میں تحریک انصاف کا حصہ بنے اور اس کے بانی اراکین میں شمار ہوتے ہیں،
وہ اُسی سال پی ٹی آئی کی سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے ایک سال کے لیے رکن بنے جس کے بعد 1997ء میں انہیں پی ٹی آئی سندھ کا صدر بنایا گیا۔ عارف علوی پاکستان تحریک انصاف کے 2006ء سے 2013ء تک سیکرٹری جنرل رہے، وہ پہلی بار پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر عام انتخابات 2013ء میں حلقہ این اے-250 (کراچی-12) سے 77 ہزار سے زائد ووٹ لے کر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے
۔ 2013ء کے انتخابات میں عارف علوی واحد پی ٹی آئی امیدوار تھے جو سندھ سے منتخب ہوئے، 2016ء میں وہ پی ٹی آئی سندھ کے صدر اور 2018 کے عام انتخابات میں این اے247 سے ایک مرتبہ پھر سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔2016 میں عارف علوی کو پارٹی کا صوبائی صدر نامزد کیا گیا اور 25 جولائی کے انتخابات میں عارف علوی دوسری مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے جبکہ 18 اگست کو پارٹی قیادت نے انہیں صدارتی امیدوار نامزد کردیا۔
18ویں ترمیم کے بعد صدر کے اختیارات پر نظر
Posted by
CARROR PUTTI
at
10:04 PM
طورِ آئینی سربراہ صدرِ پاکستان کی چند مواقع پر اہمیت دو چند ہو جاتی ہے۔ جب قومی اسمبلی تحلیل ہو جائے یا اپنی آئینی مدت مکمل کر لے تو صدر ہی اپنی نگرانی میں عام انتخابات منعقد کراتا ہے۔
٭صدر کسی بھی ایسے پورے کے پورے قانون کو یا اُس کی چند شقوں کو نظرِ ثانی کے لیے واپس پارلیمنٹ کو بھیج سکتا ہے جو اُس کے پاس پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد دستخط کے لیے آیا ہو۔
٭تمام وفاقی جامعات کے چانسلر صدرِ مملکت ہی ہوتا ہے۔
٭صدرِ پاکستان پارلیمان کے آئینی سال کے آغاز پر اُس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتا ہے اور ریاست کے رہنما اصول کی یادہانی کرائی جاتی ہے۔
٭صدرِ پاکستان کے پاس سزا یافتہ مجرمان کو معاف کرنے یا سزاؤں کو کم اور منسوخ کرنے کا اختیار ہے۔
٭ایک عام تاثر ہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد صدر قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا حق کھو چکے ہیں جبکہ یہ حق اب بھی اُن ہی کے پاس ہے البتہ اب وہ یہ کام ازخود نہیں بلکہ وزیرِاعظم کی درخواست پر ہی کر سکتے ہیں۔ اب بھی اسمبلی صدرِ پاکستان کے حکم سے ہی تحلیل ہوتی ہے۔
٭صدرِ پاکستان مسلح افواج کے علامتی سپہ سالارِ اعلیٰ ہیں۔ 18ویں ترمیم کے بعد صدر مسلح افواج کے سربراہان کی تقرری وزیرِاعظم کے مشورے کے مطابق کرنے کے پابند ہیں اور وہ افواج سے متعلق براہِ راست کوئی احکامات جاری نہیں کر سکتے۔
Tuesday, August 21, 2018
نواز شریف اور مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل
Posted by
CARROR PUTTI
at
1:37 AM
وفاقی کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں وزارت داخلہ نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحب زادی مریم نواز کا نام ای سی ایل میں شامل کرلیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزارت داخلہ نے کابینہ کے فیصلے کی رو سے نواز شریف اور مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرلیا ہے۔ دونوں کا نام تاحکم ثانی ای سی ایل پر ڈالا گیا ہے۔
اضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا پہلا اجلاس ہوا۔ کابینہ نے نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے جب کہ حسن نواز، حسین نواز اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو گرفتار کرکے واپس پاکستان لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
Sunday, August 19, 2018
جب ملک چلانا ہو تو کوئی چھٹی نہیں ہوتی عمران خان کے منصب سنبھالنے کے بعد پہلے دن کے آغاز
Posted by
CARROR PUTTI
at
8:30 AM
وزیراعظم عمران خان نے حلف اٹھانے کے بعد منصب سنبھال لیا ہے۔ منصب سنبھالنے کے بعد وزیراعظم عمران خان کے پہلے دن کے آغاز کی تصاویر بھی سامنے آگئیں۔ عمران خان نے سیاہ رنگ کا ٹراؤزر اور ٹی شرٹ پہنی ہوئی ہے۔
وہ عملے کے ساتھ وزیراعظم ہاؤس کے مختلف حصوں کا دورہ کررہے ہیں اور انہیں کچھ ہدایات دیتے نظر آرہے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے ایک کتاب میں بھی ہاتھ میں پکڑی ہوئی ہے۔
تصاویر پاکستان تحریک انصاف کے سوشل میڈیا کی طرف سے جاری کی گئی ہیں۔ فیس بک پر عمران خان کے آفیشل پیج کی طرف سے جاری کردہ کیپشن کے مطابق جب ملک چلانا ہو تو کوئی چھٹی نہیں ہوتی۔ وزیراعظم عمران خان چھٹی والے دن بھی دفتر پہنچ گئے ہیں۔
واضح رہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے وزیراعظم کی رہائش گاہ کی بجائے وزیراعظم ہاؤس میں ملٹری سیکرٹری کی 2 کمروں پر مشتمل رہائش گاہ میں رہنے کو ترجیح دی ہے۔
عمران خان کی ہاتھوں کی لکیریں
Posted by
CARROR PUTTI
at
3:08 AM
عمران خان نے وزیر اعظم پاکستان کا حلف اٹھا لیا ۔ روایت ہے کہ حلف لینے کے بعد صدر پاکستان نئے وزیر اعظم کے ساتھ مصافحہ کرتے ہیں اور انہیں مبارک باد دیتے ہیں مگرصدرممنون حسین خاموشی کے ساتھ اپنی کرسی پر بیٹھ گئے ۔سنا ہے وہ کچھ خوش نہیں تھے کہ اِس تقریبِ کےلئے انہیں اپنا بیرون ِ ملک کا دورہ ملتوی کرنا پڑا۔وہاں انہیں ڈاکٹریٹ کی ڈگری ملنی تھی۔شاید یہ اُن کا آخری دورہ تھا جسے پی ٹی آئی نے حکومت سنبھالنے سے پہلے منسوخ کرا دیا تھا ۔اب اگلے مہینے کے پہلے ہفتے انہیں صدر ہائوس کو الوداع کہنا ہے ۔بے شک اُن کی کراچی میں ذاتی رہائش گاہ بڑی اچھی ہے۔ لیکن ایوان صدر تو ایوان صدر ہے ۔اُس کی جدائی کا دکھ کچھ دن تو رہے گا۔ویسے وہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی موجودہ رہائش گاہ کو دیکھ کر اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتے ہیں ۔
تقریب میں چیف جسٹس آف پاکستان کے علاوہ پاکستان کی تمام اہم ترین شخصیات موجود تھیں ۔ چائے کے دورانیے میں برقع پوش خاتون اول تمام نگاہوں کا مرکز بنی ہوئی تھیں ۔عمران خان نے جب گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا تو بشری بی بی چلتی ہوئی وزیر اعظم ہائوس کی سیڑھیوں کے پاس جا کھڑی ہوئیں ۔جہاں سے وہ عمران خان کے ساتھ وزیر اعظم ہاؤس میں داخل ہوئیں ۔وہ ممالک جہاں حجاب پر پابندی ہے اُن کےلئے یہ خاتونِ اول امتِ مسلمہ سے ایک پیغام ہے کہ مسلم خواتین کو اسلامی روایات کی پاسداری سے نہیں روکا جا سکتا۔عرب ممالک میں بھی خاتونِ اول کو تحسین بھری نظروں سے دیکھا جارہا ہے ۔ عورت کواس بات کا حق ہے کہ وہ جلباب(چہرے کا مخصوص عربی پردہ ) کرنا چاہے تو اسے روکا نہیں جا سکتا ۔یہ امہات المومنین کی سنت ہے۔ عمران خان وزیر اعظم ہاؤس گئےاگرچہ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ اپنے ملٹری سیکرٹری کے مکان میں قیام پذیر ہونگے ۔یہ مکان وزیر اعظم سیکرٹریٹ کے ساتھ ہی ہے ۔مجھے ان کے وزیر اعظم ہاؤس میں رہنے پر بھی کوئی اعتراض نہیں ۔ میرے خیال میں تو انہیں ملٹری سیکرٹری کے مکان کی بجائے وزیر اعظم ہاؤس میں ہی رہنا چاہئے کیونکہ یہ ہاؤس جہاں بنایا گیا ہے وہاں کچھ اور نہیں بن سکتا ۔ یہ ممکن نہیں کہ یہاں یونیورسٹی بنائی جا سکے یا کوئی ایسی چیزجہاں عام لوگ آجا سکیں کیونکہ سیکورٹی کے مسائل اتنے زیادہ ہیں کہ وہاں تک عام آدمی کو رسائی نہیں دی جا سکتی۔ وزیر اعظم ہاؤس کا ایک دروازہ قومی اسمبلی میں کھلتا ہے۔ ایک صدر ہاؤس میں ۔ایک دروازہ کیبنٹ ڈویژن کے پیچھے ہے ۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ کی عمارت ہے ۔سو اس عمارت کا کوئی اور استعمال ممکن ہی نہیں ۔
وزیر اعظم ہاؤس میں رہنے سے صرف ایک مسئلہ پیدا ہوگا کہ عمران خان کو زندگی پروٹوکول میں گزارنا پڑے گی جس کے وہ قائل نہیں ہیں ۔ اب بھی خطرہ ہے کہ رفتہ رفتہ وہ عام لوگوں کی دسترس سے مکمل طور پر باہر نکل جائیں گے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ کس حد تک اپنے پروٹوکول کواپنے کنٹرول میں کرتے ہیں اور اپنے عوامی مزاج کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں ۔اپنے اُس حلقہ احباب سے رابطہ رکھتے ہیں جنہیں لوگ کم جانتے ہیں جو ہر شہر میں موجود ہیں اور عمران خان کےلئے آنکھیں بنے ہوئے ہیں ۔میرے خیال میں عمران خان کے صحیح فیصلوں میں اُس ٹیم کا بہت بڑا کردار ہے ۔وہ ٹیم عمران خان نے اپنے قریبی ساتھیوں سے بھی اوجھل رکھی ہوئی ہے ۔
قوم کی آنکھیں اِس وقت وزیر اعظم عمران خان پر لگی ہوئی ہیں کہ وہ پہلا کام کونسا کرتے ہیں۔ انہوں نے ابھی سے کام شروع کر دیا ہے وہ وزیراعظم ہاؤس میں تھوڑی دیر ٹھہرے اور پھر وہاں سےنکل کر وزیر اعظم سیکرٹریٹ چلے گئے اوراپنے اسٹاف کے ساتھ میٹنگزشروع کردیں۔حلف اٹھاتے ہی کام کا آغاز کرنے والے یہ پہلے وزیر اعظم ہیں ۔اپنی ترجیحات تو انہوں نے وزیراعظم کا ووٹ لینے کے بعد جو تقریر کی تھی اُس میں واضح کردی تھیں۔
اگرچہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہےکہ اگرنون لیگ کے ایم این ایز کا ’’احتجاجِ بد تہذیب ‘‘ اپنی انتہا کو نہ پہنچا ہوتا تو عمران خان بڑی مصالحت بھری تقریر کرتے مگر میراخیال مختلف ہے مجھے ایسا لگتا ہے کہ تمام تر مشوروں کے باوجود عمران خان نےکسی دروغِ مصلحت آمیز کا سہارا لینا پسندنہیں کیا۔قوم نے انہیں کرپشن کے خاتمہ کے سلوگن پر ووٹ دئیے ہیں ۔لٹیروں کے احتساب کےنام پر ووٹ دئیے ہیں ۔سو انہوں نے اللہ کے سامنے قوم سے وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو برے حال میں پہنچانے والوں کا احتساب کروں گا۔ڈاکوئوں کواین آر او نہیں ملے گا ایک ایک شخص کو کٹہرے میں کھڑا کروں گا ۔جو لوگ ملک کا پیسہ لوٹ کر بیرونِ ملک لے گئے ہیں وہ واپس لائوں گا۔‘‘ بے شک یہ کام بھی ضروری ہے مگر انہیں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ انہوں نے سب سے پہلے قوم کو اپنے سو دنوں کا حساب دینا ہے۔آج سے الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے۔99دن باقی رہ گئے ہیں۔ پہلے سو دنوں میں جن کاموں کا وعدہ ہے اس میں جنوبی پنجاب صوبہ کا وعدہ بھی شامل ہے۔کل بلاول بھٹو زرداری نے بھی صوبے کےلئے اپنی حمایت کا اعلان کیا ہے۔کوئی آئینی رکاوٹ نہیں رہی ۔یقیناََ ایک دوماہ کے اندر صوبے کا اعلان ہوجائے گا ۔شاید اِسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے عمران خان نےعثمان بزدار کو وزیر اعلیٰ نامزد کیا ہےکہ وہ جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کےلئے اہم کردار ادا کرسکیں اور جنوبی پنجاب کی پسماندگی کا خاتمہ کرسکیں ۔کتنے ستم کی بات ہے جس علاقہ میں عثمان بزدار کا آبائی گھر ہے وہاں ابھی تک بجلی نہیں پہنچ سکی ۔اُن سے عمران خان کو بہت سی توقعات ہیں ۔ میری دعا ہے کہ وہ کپتان کی توقعات پر پورا اتریں اور پنجاب کو ایک نئے پنجاب میں تبدیل کردیں ۔
بہت سے دستِ شناس اور ماہرین ِ نجوم کہتے تھے کہ عمران خان کے ہاتھ میں وزیر اعظم بننے کی لکیر ہی نہیں ہے مگر عمران خان کو اپنے وزیر اعظم بننے پر مکمل یقین تھا کہ وہ کبھی مایوس نہیں ہوئے ، کبھی تھک کر نہیں بیٹھے مسلسل بائیس سال اسی تگ و دو میں لگے رہے اور آخر کار اپنے ہاتھ کی لکیریں اپنے عمل سے بدل دیں بلکہ یہ کہنا زیادہ بہتر ہے کہ انہوں نے اپنے یقینِ کامل ، عمل پیہم کے خنجر سے اپنی ہتھیلی پر خوداپنے مقدر کی لکیر بنا لی ہے۔

منصور آفاق
دیوار پہ دستک
بالی ووڈ اداکارہ پریانکا چوپڑا اور امریکی گلوکارواداکار نک جونز کی منگنی کی تصدیق ہوگئی۔
Posted by
CARROR PUTTI
at
3:00 AM
گزشتہ کئی روز سے اداکارہ پریانکا چوپڑا اورنک جونز کی منگنی کی خبریں میڈیا میں گردش کررہی تھیں تاہم پریانکا نے اس حوالے سے کسی بھی قسم کی تصدیق نہیں کی تھی لہٰذا ان کے چاہنے والے شش و پنج کا شکار تھے کہ پریانکا اور نک کی منگنی کی خبریں سچ تھیں یا محض افواہ تھیں تاہم اب دونوں کے روکے کی تصاویر منظر عام پر آنے کے بعد پریانکا اور نک جونز کی منگنی کی باقاعدہ تصدیق ہوگئی۔
پریانکا چوپڑا اورنک جونز کے روکے کی رسم ممبئی میں ان کی رہائشگاہ میں منعقد کی گئی جس کی تصاویر حال ہی میں سوشل میڈیاپر جاری ہوئی ہیں جن میں پریانکا چوپڑا پیلے رنگ کےخوبصورت جوڑے میں نظرآرہی ہیں
۔ جب کہ نک جونز بھی شیروانی سوٹ میں بہت اچھے لگ رہے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار عثمان خان بزدار وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے ہیں۔
Posted by
CARROR PUTTI
at
2:58 AM
وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے اسپیکر چوہدری پرویز الہی کی زیر صدارت صوبائی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ تحریک انصاف کے عثمان خان بزدار مسلم لیگ (ن) کے حمزہ شہباز شریف کو شکست دے کر وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے۔ عثمان بزدار کو 186 اور حمزہ شہباز کو 159 ووٹ ملے۔
اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے ہنگامہ آرائی اور شورشرابا کیا گیا۔ مسلم لیگ ن کے اراکین نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرکے شدید نعرے بازی کی۔ ن لیگی ارکان نے کہا کہ یہ الیکشن نہیں بلکہ سلیکشن ہورہی ہے۔ تاہم اسپیکر نے احتجاج کی پرواہ کیے بغیر اجلاس کی کارروائی جاری رکھی۔ پیپلزپارٹی نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ انتخاب کے بعد پنجاب اسمبلی نے ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کے خلاف مذمتی قرارداد بھی متقفہ طور پر منظور کرلی۔
عثمان خان بزدار کے بارے میں گزشتہ روز انکشاف ہوا کہ وہ 1998ء میں 6 افراد کے قتل اور دہشت گردی کے مقدمات میں مجرم رہ چکے ہیں۔ انسداد دہشت گردی عدالت نےعثمان بزدار اور ان کے ساتھیوں کو مجرم بھی قرار دے دیا تھا تاہم انہوں نے دیت ادا کرکے فریقین سے صلح کرلی اور بری ہوگئے۔
عثمان بزدار پر تنقید کے بعد وزیراعظم عمران خان کھل کر ان کی حمایت میں آئے اور ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ واضح کر دوں کہ میں عثمان بزدار کے ساتھ کھڑا ہوں، جو ایک باوقار آدمی ہیں ۔
Saturday, August 18, 2018
عمران خان نے 20 رکنی کابینہ کے ارکان اور وزارتوں کا اعلان کردیا
Posted by
CARROR PUTTI
at
6:08 AM
فواد چوہدری کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری لسٹ کے مطابق ایم کیوایم کے سینیٹر فروغ نسیم کو قانون و انصاف اور خالد مقبول صدیقی کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ چوہدری طارق بشیر چیمہ وزیر سیفران، نورالحق قادری وزیر مذہبی امور، شیریں مزاری وزیر انسانی حقوق، غلام سرور خان وزیر پیٹرولیم ڈویژن، زبیدہ جلال وزیر دفاعی پیداوار اور فواد چوہدری وزیر اطلاعات ہوں گے۔
شاہ محمود قریشی وزیر خارجہ، سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویزخٹک وزیر دفاع، اسد عمر وزیر خزانہ، ریونیو اوراقتصادی امور، وزیر خزانہ، شیخ رشید وزیر ریلوے، فہمیدہ مرزا وزیر بین الصوبائی رابطہ، عامر محمود کیانی وزیر قومی ہیلتھ سروس ریگولیشن اینڈ کوارڈینیشن اور شفقت محمود کو وزیر فیڈرل ایجوکیشن پروفیشنل ٹریننگ کی وزارت دی گئی۔
وزیراعظم کے مشیران
اس کے علاوہ شہزاد ارباب مشیر اسٹیبلشمنٹ، عبدالرزاق داؤد کامرس اینڈ انڈسٹری ،ڈاکٹر عشرت حسین ادارہ جاتی اصلاحات و کفایت شعاری، امین اسلم ماحولیات اور بابر اعوان کو پارلیمانی امور کا مشیر لگایا گیا ہے۔
نیا صدر پاکستان ایک بار پھر کراچی سے
Posted by
CARROR PUTTI
at
4:58 AM
کا کہناتھا کہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے صدر کے امیدوار پر مشاورت کے بعدعارف علوی کو صدر پاکستا ن کیلئے نامزد کیا اور عمران خان نے ڈاکٹر عارف علوی کو صدر نامزد کرنے کی منظوری بھی دے دی ہے۔
واضح رہے کہ صدارتی انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے شیڈول جاری کردیا ہے اور صدر ممنون حسین اپنی مدت پوری ہونے کے بعد آئندہ ماہ سبکدوش ہو جائیں گے۔
Friday, August 17, 2018
حاملہ خواتین کے لیےانڈے کھانا کیوں ضروری ہے؟
Posted by
CARROR PUTTI
at
3:17 AM
لندن:
انڈے میں آیوڈین، فولاد، وٹامن ڈی، بی 12، فولیٹ اور دیگر اہم غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں جو زچہ اور بچہ دونوں کی غذائی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ مثلاً دورانِ حمل وٹامن بی 12 کی 100 فیصد ضروریات صرف ایک انڈے سے پوری ہوسکتی ہیں۔
برطانوی ماہرین نے حاملہ خواتین اور مرغی کے انڈے کھانے کے 18 مختلف سروے اور تحقیقی رپورٹس کا دوبارہ جائزہ لیا جس کی تفصیل
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امید سے ہونے والی خواتین اگر انڈے کا باقاعدہ استعمال کریں تو ماں بننے کا ذہنی دباؤ، کم وزنی بچے کی ولادت اور قبل ازوقت پیدائش جیسے مسائل میں بہت کمی ہوتی ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ انڈہ پروٹین سے بھرپور تو ہوتا ہے۔ اس میں معمولی مقدار میں طویل زنجیری فیٹی ایسڈز پائے جاتے ہیں جو بچے کا وزن بڑھاتے ہیں اور اس کی پیدائش کا دورانیہ در
ست رکھتے ہیں۔ پھر انڈوں میں موجود فولاد ماں اور بچے میں آئرن کی کمی پورا کرتا ہے جس کی دورانِ حمل اہمیت دوچند ہوجاتی ہے۔
انڈے میں وٹامن بی 12 خون کے خلیات اور اعصابی خلیات کو صحتمند حالت میں رکھتا ہے جس سے خود بچے کی حالت بہتر ہوتی ہے۔ خواتین میں فولیٹ کی نمایاں کمی ہوتی ہے اور انڈہ اس کمی کو پورا کرتا ہے۔
ایک انڈے میں 75 کیلوریز ہوتی ہیں لیکن اس میں سات گرام بہترین معیاری پروٹین، 5 گرام چربی، 1.6 گرام سیرشدہ چکنائی، فولاد، فولیٹ، معدنیات، اور لیوٹین جیسے قیمتی اجزا بھی ہوتے ہیں جو بیماریوں سے لڑنے میں مدد دیتے ہیں۔
واضح رہے دو سال قبل حکومتِ برطانیہ حاملہ خواتین کے لیے انڈے کو ترجیحی غذا کی فہرست سے نکال چکی ہے۔نیٹ ورک ہیلتھ ڈائجسٹ میں شائع ہوئی ہے۔
منی لانڈرنگ اسکینڈل؛ آصف زرداری کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
Posted by
CARROR PUTTI
at
1:23 AM
: منی لانڈرنگ کیس میں عدالت نے پیپلزپارٹی کے شریک چیئ
رمین آصف علی زرداری سمیت دیگر 15 ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق منی لانڈرنگ کیس میں عدالت نے مقدمہ کے مفرور ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں جن میں سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری بھی شامل ہیں، عدالت نے ملزمان کو 4 ستمبر تک گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے دیگر جن ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں ان میں نمر مجید، اسلم مسعود، عارف خان، نصیر عبداللہ حسین لوتھا، عدنان جاوید، محمد عمیر، محمد اقبال آرائیں، اعظم وزیر خان، زین ملک اور مصطفی ذوالقرنین سمیت دیگر افراد شامل ہیں۔
Subscribe to:
Posts (Atom)