3 اپریل 1979سے قبل گڑھی خدا بخش بھٹو، گائوں میں واقع بھٹو خاندان کے آبائی قبرستان کے بارے میں زیادہ لوگ نہیں جانتے تھے،جب سابق وزیر اعظم پاکستان، ذوالفقار علی بھٹو کو وہاں دفنا یا گیا، تو گویا اس قبرستان کو ملک گیر شہرت حاصل ہو گئی۔ ابتدا میں یہ قبرستان ایک قدیم مسجد کے پہلو میں قائم تھا،
بعد ازاں ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دور حکومت میں قبرستان کے قریب ایک نئی مسجد تعمیر کرائی ، وہ باقاعدگی سے ہر عید کی نماز اسی مسجد میں ادا کرتے تھے ۔’’گڑہی خدا بخش بھٹو ‘‘پانچ ، چھ ہزار کچے پکے مکانات پر مبنی ایک گائوں ہے،جو ذوالفقار علی بھٹو کے دادا کے نام سے منسوب ہے۔
ذوالفقار علی بھٹو نے جب اپنے والد کی وفات کے بعد ان کی یاد میں مقبرہ بنانے کا فیصلہ کیا ، تو اس وقت کے معروف و ماہر سنگ تراش ، سید مہتاب علی کو اس کام کی ذمے داری دی گئی تھی، جن کا خاندان تقسیم ہند سے قبل بھی اس کام کا ماہر سمجھا جاتا تھا، ان کے کزن سید نواب علی مرحوم کو ان کے اعلیٰ کام کی بہ دولت ملکہ ٔ و کٹوریہ نے تعریفی سند سے بھی نوازا تھا۔
اسی طرح گڑہی خدا بخش بھٹو کے کچے پکے قبرستان میں ماہرین کی نگرانی میں پہلا مقبرہ سر شاہ نواز بھٹو کا تعمیر کر ایا گیا۔ ان کے مقبرے کی خوب صورتی ،دراصل وہ بارہ دری ہے ، جسے نہایت نفاست سے بنایا گیا تھا ،اس زمانے میں مشینوں سے زیادہ ہاتھ کا کام ہوتا تھا،جو زیادہ محنت طلب تھا، مگر یہ کام آج بھی دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔
0 comments:
Post a Comment