طورِ آئینی سربراہ صدرِ پاکستان کی چند مواقع پر اہمیت دو چند ہو جاتی ہے۔ جب قومی اسمبلی تحلیل ہو جائے یا اپنی آئینی مدت مکمل کر لے تو صدر ہی اپنی نگرانی میں عام انتخابات منعقد کراتا ہے۔
٭صدر کسی بھی ایسے پورے کے پورے قانون کو یا اُس کی چند شقوں کو نظرِ ثانی کے لیے واپس پارلیمنٹ کو بھیج سکتا ہے جو اُس کے پاس پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد دستخط کے لیے آیا ہو۔
٭تمام وفاقی جامعات کے چانسلر صدرِ مملکت ہی ہوتا ہے۔
٭صدرِ پاکستان پارلیمان کے آئینی سال کے آغاز پر اُس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتا ہے اور ریاست کے رہنما اصول کی یادہانی کرائی جاتی ہے۔
٭صدرِ پاکستان کے پاس سزا یافتہ مجرمان کو معاف کرنے یا سزاؤں کو کم اور منسوخ کرنے کا اختیار ہے۔
٭ایک عام تاثر ہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد صدر قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا حق کھو چکے ہیں جبکہ یہ حق اب بھی اُن ہی کے پاس ہے البتہ اب وہ یہ کام ازخود نہیں بلکہ وزیرِاعظم کی درخواست پر ہی کر سکتے ہیں۔ اب بھی اسمبلی صدرِ پاکستان کے حکم سے ہی تحلیل ہوتی ہے۔
٭صدرِ پاکستان مسلح افواج کے علامتی سپہ سالارِ اعلیٰ ہیں۔ 18ویں ترمیم کے بعد صدر مسلح افواج کے سربراہان کی تقرری وزیرِاعظم کے مشورے کے مطابق کرنے کے پابند ہیں اور وہ افواج سے متعلق براہِ راست کوئی احکامات جاری نہیں کر سکتے۔
0 comments:
Post a Comment