/* for 1st slide */
/* for 2nd slide */
/* for 3rd slide */
/* for 4th slide */

Tuesday, August 21, 2018

نواز شریف اور مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل

وفاقی کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں وزارت داخلہ نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحب زادی مریم نواز کا نام ای سی ایل میں شامل کرلیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزارت داخلہ نے کابینہ کے فیصلے کی رو سے نواز شریف اور مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرلیا ہے۔ دونوں کا نام تاحکم ثانی ای سی ایل پر ڈالا گیا ہے۔
اضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا پہلا اجلاس ہوا۔ کابینہ نے نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے جب کہ حسن نواز، حسین نواز اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو گرفتار کرکے واپس پاکستان لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

Sunday, August 19, 2018

جب ملک چلانا ہو تو کوئی چھٹی نہیں ہوتی عمران خان کے منصب سنبھالنے کے بعد پہلے دن کے آغاز

وزیراعظم عمران خان کے منصب سنبھالنے کے بعد پہلے دن کے آغاز کی تصاویر سامنے آگئیں۔

وزیراعظم عمران خان نے حلف اٹھانے کے بعد منصب سنبھال لیا ہے۔ منصب سنبھالنے کے بعد وزیراعظم عمران خان کے پہلے دن کے آغاز کی تصاویر بھی سامنے آگئیں۔ عمران خان نے سیاہ رنگ کا ٹراؤزر اور ٹی شرٹ پہنی ہوئی ہے۔
وہ عملے کے ساتھ وزیراعظم ہاؤس کے مختلف حصوں کا دورہ کررہے ہیں اور انہیں کچھ ہدایات دیتے نظر آرہے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے ایک کتاب میں بھی ہاتھ میں پکڑی ہوئی ہے۔
 تصاویر پاکستان تحریک انصاف کے سوشل میڈیا کی طرف سے جاری کی گئی ہیں۔ فیس بک پر عمران خان کے آفیشل پیج کی طرف سے جاری کردہ کیپشن کے مطابق جب ملک چلانا ہو تو کوئی چھٹی نہیں ہوتی۔ وزیراعظم عمران خان چھٹی والے دن بھی دفتر پہنچ گئے ہیں۔

واضح رہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے وزیراعظم کی رہائش گاہ کی بجائے وزیراعظم ہاؤس میں ملٹری سیکرٹری کی 2 کمروں پر مشتمل رہائش گاہ میں رہنے کو ترجیح دی ہے۔

عمران خان کی ہاتھوں کی لکیریں

عمران خان نے وزیر اعظم پاکستان کا حلف اٹھا لیا ۔ روایت ہے کہ حلف لینے کے بعد صدر پاکستان نئے وزیر اعظم کے ساتھ مصافحہ کرتے ہیں اور انہیں مبارک باد دیتے ہیں مگرصدرممنون حسین خاموشی کے ساتھ اپنی کرسی پر بیٹھ گئے ۔سنا ہے وہ کچھ خوش نہیں تھے کہ اِس تقریبِ کےلئے انہیں اپنا بیرون ِ ملک کا دورہ ملتوی کرنا پڑا۔وہاں انہیں ڈاکٹریٹ کی ڈگری ملنی تھی۔شاید یہ اُن کا آخری دورہ تھا جسے پی ٹی آئی نے حکومت سنبھالنے سے پہلے منسوخ کرا دیا تھا ۔اب اگلے مہینے کے پہلے ہفتے انہیں صدر ہائوس کو الوداع کہنا ہے ۔بے شک اُن کی کراچی میں ذاتی رہائش گاہ بڑی اچھی ہے۔ لیکن ایوان صدر تو ایوان صدر ہے ۔اُس کی جدائی کا دکھ کچھ دن تو رہے گا۔ویسے وہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی موجودہ رہائش گاہ کو دیکھ کر اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتے ہیں ۔
تقریب میں چیف جسٹس آف پاکستان کے علاوہ پاکستان کی تمام اہم ترین شخصیات موجود تھیں ۔ چائے کے دورانیے میں برقع پوش خاتون اول تمام نگاہوں کا مرکز بنی ہوئی تھیں ۔عمران خان نے جب گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا تو بشری بی بی چلتی ہوئی وزیر اعظم ہائوس کی سیڑھیوں کے پاس جا کھڑی ہوئیں ۔جہاں سے وہ عمران خان کے ساتھ وزیر اعظم ہاؤس میں داخل ہوئیں ۔وہ ممالک جہاں حجاب پر پابندی ہے اُن کےلئے یہ خاتونِ اول امتِ مسلمہ سے ایک پیغام ہے کہ مسلم خواتین کو اسلامی روایات کی پاسداری سے نہیں روکا جا سکتا۔عرب ممالک میں بھی خاتونِ اول کو تحسین بھری نظروں سے دیکھا جارہا ہے ۔ عورت کواس بات کا حق ہے کہ وہ جلباب(چہرے کا مخصوص عربی پردہ ) کرنا چاہے تو اسے روکا نہیں جا سکتا ۔یہ امہات المومنین کی سنت ہے۔ عمران خان وزیر اعظم ہاؤس گئےاگرچہ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ اپنے ملٹری سیکرٹری کے مکان میں قیام پذیر ہونگے ۔یہ مکان وزیر اعظم سیکرٹریٹ کے ساتھ ہی ہے ۔مجھے ان کے وزیر اعظم ہاؤس میں رہنے پر بھی کوئی اعتراض نہیں ۔ میرے خیال میں تو انہیں ملٹری سیکرٹری کے مکان کی بجائے وزیر اعظم ہاؤس میں ہی رہنا چاہئے کیونکہ یہ ہاؤس جہاں بنایا گیا ہے وہاں کچھ اور نہیں بن سکتا ۔ یہ ممکن نہیں کہ یہاں یونیورسٹی بنائی جا سکے یا کوئی ایسی چیزجہاں عام لوگ آجا سکیں کیونکہ سیکورٹی کے مسائل اتنے زیادہ ہیں کہ وہاں تک عام آدمی کو رسائی نہیں دی جا سکتی۔ وزیر اعظم ہاؤس کا ایک دروازہ قومی اسمبلی میں کھلتا ہے۔ ایک صدر ہاؤس میں ۔ایک دروازہ کیبنٹ ڈویژن کے پیچھے ہے ۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ کی عمارت ہے ۔سو اس عمارت کا کوئی اور استعمال ممکن ہی نہیں ۔
وزیر اعظم ہاؤس میں رہنے سے صرف ایک مسئلہ پیدا ہوگا کہ عمران خان کو زندگی پروٹوکول میں گزارنا پڑے گی جس کے وہ قائل نہیں ہیں ۔ اب بھی خطرہ ہے کہ رفتہ رفتہ وہ عام لوگوں کی دسترس سے مکمل طور پر باہر نکل جائیں گے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ کس حد تک اپنے پروٹوکول کواپنے کنٹرول میں کرتے ہیں اور اپنے عوامی مزاج کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں ۔اپنے اُس حلقہ احباب سے رابطہ رکھتے ہیں جنہیں لوگ کم جانتے ہیں جو ہر شہر میں موجود ہیں اور عمران خان کےلئے آنکھیں بنے ہوئے ہیں ۔میرے خیال میں عمران خان کے صحیح فیصلوں میں اُس ٹیم کا بہت بڑا کردار ہے ۔وہ ٹیم عمران خان نے اپنے قریبی ساتھیوں سے بھی اوجھل رکھی ہوئی ہے ۔
قوم کی آنکھیں اِس وقت وزیر اعظم عمران خان پر لگی ہوئی ہیں کہ وہ پہلا کام کونسا کرتے ہیں۔ انہوں نے ابھی سے کام شروع کر دیا ہے وہ وزیراعظم ہاؤس میں تھوڑی دیر ٹھہرے اور پھر وہاں سےنکل کر وزیر اعظم سیکرٹریٹ چلے گئے اوراپنے اسٹاف کے ساتھ میٹنگزشروع کردیں۔حلف اٹھاتے ہی کام کا آغاز کرنے والے یہ پہلے وزیر اعظم ہیں ۔اپنی ترجیحات تو انہوں نے وزیراعظم کا ووٹ لینے کے بعد جو تقریر کی تھی اُس میں واضح کردی تھیں۔
اگرچہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہےکہ اگرنون لیگ کے ایم این ایز کا ’’احتجاجِ بد تہذیب ‘‘ اپنی انتہا کو نہ پہنچا ہوتا تو عمران خان بڑی مصالحت بھری تقریر کرتے مگر میراخیال مختلف ہے مجھے ایسا لگتا ہے کہ تمام تر مشوروں کے باوجود عمران خان نےکسی دروغِ مصلحت آمیز کا سہارا لینا پسندنہیں کیا۔قوم نے انہیں کرپشن کے خاتمہ کے سلوگن پر ووٹ دئیے ہیں ۔لٹیروں کے احتساب کےنام پر ووٹ دئیے ہیں ۔سو انہوں نے اللہ کے سامنے قوم سے وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو برے حال میں پہنچانے والوں کا احتساب کروں گا۔ڈاکوئوں کواین آر او نہیں ملے گا ایک ایک شخص کو کٹہرے میں کھڑا کروں گا ۔جو لوگ ملک کا پیسہ لوٹ کر بیرونِ ملک لے گئے ہیں وہ واپس لائوں گا۔‘‘ بے شک یہ کام بھی ضروری ہے مگر انہیں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ انہوں نے سب سے پہلے قوم کو اپنے سو دنوں کا حساب دینا ہے۔آج سے الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے۔99دن باقی رہ گئے ہیں۔ پہلے سو دنوں میں جن کاموں کا وعدہ ہے اس میں جنوبی پنجاب صوبہ کا وعدہ بھی شامل ہے۔کل بلاول بھٹو زرداری نے بھی صوبے کےلئے اپنی حمایت کا اعلان کیا ہے۔کوئی آئینی رکاوٹ نہیں رہی ۔یقیناََ ایک دوماہ کے اندر صوبے کا اعلان ہوجائے گا ۔شاید اِسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے عمران خان نےعثمان بزدار کو وزیر اعلیٰ نامزد کیا ہےکہ وہ جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کےلئے اہم کردار ادا کرسکیں اور جنوبی پنجاب کی پسماندگی کا خاتمہ کرسکیں ۔کتنے ستم کی بات ہے جس علاقہ میں عثمان بزدار کا آبائی گھر ہے وہاں ابھی تک بجلی نہیں پہنچ سکی ۔اُن سے عمران خان کو بہت سی توقعات ہیں ۔ میری دعا ہے کہ وہ کپتان کی توقعات پر پورا اتریں اور پنجاب کو ایک نئے پنجاب میں تبدیل کردیں ۔
بہت سے دستِ شناس اور ماہرین ِ نجوم کہتے تھے کہ عمران خان کے ہاتھ میں وزیر اعظم بننے کی لکیر ہی نہیں ہے مگر عمران خان کو اپنے وزیر اعظم بننے پر مکمل یقین تھا کہ وہ کبھی مایوس نہیں ہوئے ، کبھی تھک کر نہیں بیٹھے مسلسل بائیس سال اسی تگ و دو میں لگے رہے اور آخر کار اپنے ہاتھ کی لکیریں اپنے عمل سے بدل دیں بلکہ یہ کہنا زیادہ بہتر ہے کہ انہوں نے اپنے یقینِ کامل ، عمل پیہم کے خنجر سے اپنی ہتھیلی پر خوداپنے مقدر کی لکیر بنا لی ہے۔

منصور آفاق

دیوار پہ دستک

بالی ووڈ اداکارہ پریانکا چوپڑا اور امریکی گلوکارواداکار نک جونز کی منگنی کی تصدیق ہوگئی۔

گزشتہ کئی روز سے اداکارہ پریانکا چوپڑا اورنک جونز کی منگنی کی خبریں میڈیا میں گردش کررہی تھیں تاہم پریانکا نے اس حوالے سے کسی بھی قسم کی تصدیق نہیں کی تھی لہٰذا ان کے چاہنے والے شش و پنج کا شکار تھے کہ پریانکا اور نک کی منگنی کی خبریں سچ تھیں یا محض افواہ تھیں تاہم اب دونوں کے روکے کی تصاویر منظر عام پر آنے کے بعد پریانکا اور نک جونز کی منگنی کی باقاعدہ تصدیق ہوگئی۔



پریانکا چوپڑا اورنک جونز کے روکے کی رسم ممبئی میں ان کی رہائشگاہ میں منعقد کی گئی جس کی تصاویر حال ہی میں سوشل میڈیاپر جاری ہوئی ہیں جن میں پریانکا چوپڑا پیلے رنگ کےخوبصورت جوڑے میں نظرآرہی ہیں
۔ جب کہ نک جونز بھی شیروانی سوٹ میں بہت اچھے لگ رہے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار عثمان خان بزدار وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے اسپیکر چوہدری پرویز الہی کی زیر صدارت صوبائی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ تحریک انصاف کے عثمان خان بزدار مسلم لیگ (ن) کے حمزہ شہباز شریف کو شکست دے کر وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے۔ عثمان بزدار کو 186 اور حمزہ شہباز کو 159 ووٹ ملے۔

اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے ہنگامہ آرائی اور شورشرابا کیا گیا۔ مسلم لیگ ن کے اراکین نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرکے شدید نعرے بازی کی۔ ن لیگی ارکان نے کہا کہ یہ الیکشن نہیں بلکہ سلیکشن ہورہی ہے۔ تاہم اسپیکر نے احتجاج کی پرواہ کیے بغیر اجلاس کی کارروائی جاری رکھی۔ پیپلزپارٹی نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ انتخاب کے بعد پنجاب اسمبلی نے ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کے خلاف مذمتی قرارداد بھی متقفہ طور پر منظور کرلی۔ 

عثمان خان بزدار کے بارے میں گزشتہ روز انکشاف ہوا کہ وہ 1998ء میں 6 افراد کے قتل اور دہشت گردی کے مقدمات میں مجرم رہ چکے ہیں۔ انسداد دہشت گردی عدالت نےعثمان بزدار اور ان کے ساتھیوں کو مجرم بھی قرار دے دیا تھا تاہم  انہوں نے دیت ادا کرکے فریقین سے صلح کرلی اور بری ہوگئے۔

عثمان بزدار پر تنقید کے بعد وزیراعظم عمران خان کھل کر ان کی حمایت میں آئے اور ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ واضح کر دوں کہ میں عثمان بزدار کے ساتھ کھڑا ہوں، جو ایک باوقار آدمی ہیں   ۔

Saturday, August 18, 2018

عمران خان نے 20 رکنی کابینہ کے ارکان اور وزارتوں کا اعلان کردیا


وفاقی وزراء

فواد چوہدری کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری لسٹ کے مطابق ایم کیوایم کے سینیٹر فروغ نسیم کو قانون و انصاف اور خالد مقبول صدیقی کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت دی گئی ہے۔

اس کے علاوہ چوہدری طارق بشیر چیمہ وزیر سیفران، نورالحق قادری وزیر مذہبی امور، شیریں مزاری وزیر انسانی حقوق، غلام سرور خان وزیر پیٹرولیم ڈویژن، زبیدہ جلال وزیر دفاعی پیداوار اور فواد چوہدری وزیر اطلاعات ہوں گے۔

شاہ محمود قریشی وزیر خارجہ، سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویزخٹک وزیر دفاع، اسد عمر وزیر خزانہ، ریونیو اوراقتصادی امور، وزیر خزانہ، شیخ رشید وزیر ریلوے، فہمیدہ مرزا وزیر بین الصوبائی رابطہ، عامر محمود کیانی وزیر قومی ہیلتھ سروس ریگولیشن اینڈ کوارڈینیشن اور شفقت محمود کو وزیر فیڈرل ایجوکیشن پروفیشنل ٹریننگ کی وزارت دی گئی۔

وزیراعظم کے مشیران

اس کے علاوہ شہزاد ارباب مشیر اسٹیبلشمنٹ، عبدالرزاق داؤد کامرس اینڈ انڈسٹری ،ڈاکٹر عشرت حسین ادارہ جاتی اصلاحات و کفایت شعاری، امین اسلم ماحولیات اور بابر اعوان کو پارلیمانی امور کا مشیر لگایا گیا ہے۔

نیا صدر پاکستان ایک بار پھر کراچی سے

کا کہناتھا کہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے صدر کے امیدوار پر مشاورت کے بعدعارف علوی کو صدر پاکستا ن کیلئے نامزد کیا  اور عمران خان نے ڈاکٹر عارف علوی کو صدر نامزد کرنے کی منظوری بھی دے دی ہے۔

واضح رہے کہ صدارتی انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے شیڈول جاری کردیا ہے اور صدر ممنون حسین اپنی مدت پوری ہونے کے بعد آئندہ ماہ سبکدوش ہو جائیں گے۔

Friday, August 17, 2018

حاملہ خواتین کے لیےانڈے کھانا کیوں ضروری ہے؟

لندن: 
ماہرینِ غذائیات کہتے ہیں کہ حاملہ ماؤں کی سرفہرست غذاؤں میں اب بھی انڈہ سرِفہرست ہے جسے کسی طرح بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

انڈے میں آیوڈین، فولاد، وٹامن ڈی، بی 12، فولیٹ اور دیگر اہم غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں جو زچہ اور بچہ دونوں کی غذائی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ مثلاً دورانِ حمل وٹامن بی 12 کی 100 فیصد ضروریات صرف ایک انڈے سے پوری ہوسکتی ہیں۔
برطانوی ماہرین نے حاملہ خواتین اور مرغی کے انڈے کھانے کے 18 مختلف سروے اور تحقیقی رپورٹس کا دوبارہ جائزہ لیا جس کی تفصیل 
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امید سے ہونے والی خواتین اگر انڈے کا باقاعدہ استعمال کریں تو ماں بننے کا ذہنی دباؤ، کم وزنی بچے کی ولادت اور قبل ازوقت پیدائش جیسے مسائل میں بہت کمی ہوتی ہے۔

ماہرین نے کہا ہے کہ انڈہ پروٹین سے بھرپور تو ہوتا ہے۔ اس میں معمولی مقدار میں طویل زنجیری فیٹی ایسڈز پائے جاتے ہیں جو بچے کا وزن بڑھاتے ہیں اور اس کی پیدائش کا دورانیہ در
ست رکھتے ہیں۔ پھر انڈوں میں موجود فولاد ماں اور بچے میں آئرن کی کمی پورا کرتا ہے جس کی دورانِ حمل اہمیت دوچند ہوجاتی ہے۔
انڈے میں وٹامن بی 12 خون کے خلیات اور اعصابی خلیات کو صحتمند حالت میں رکھتا ہے جس سے خود بچے کی حالت بہتر ہوتی ہے۔ خواتین میں فولیٹ کی نمایاں کمی ہوتی ہے اور انڈہ اس کمی کو پورا کرتا ہے۔
ایک انڈے میں 75 کیلوریز ہوتی ہیں لیکن اس میں سات گرام بہترین معیاری پروٹین، 5 گرام چربی، 1.6 گرام سیرشدہ چکنائی، فولاد، فولیٹ، معدنیات، اور لیوٹین جیسے قیمتی اجزا بھی ہوتے ہیں جو بیماریوں سے لڑنے میں مدد دیتے ہیں۔
واضح رہے دو سال قبل حکومتِ برطانیہ حاملہ خواتین کے لیے انڈے کو ترجیحی غذا کی فہرست سے نکال چکی ہے۔نیٹ ورک ہیلتھ ڈائجسٹ میں شائع ہوئی ہے۔

منی لانڈرنگ اسکینڈل؛ آصف زرداری کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

منی لانڈرنگ کیس میں عدالت نے پیپلزپارٹی کے شریک چیئ
رمین آصف علی زرداری سمیت دیگر 15 ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق منی لانڈرنگ کیس میں عدالت نے مقدمہ کے مفرور ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں جن میں سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری بھی شامل ہیں، عدالت نے ملزمان کو 4 ستمبر تک گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے دیگر جن ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں ان میں نمر مجید، اسلم مسعود، عارف خان، نصیر عبداللہ حسین لوتھا، عدنان جاوید، محمد عمیر، محمد اقبال آرائیں، اعظم وزیر خان، زین ملک اور مصطفی ذوالقرنین سمیت دیگر افراد شامل ہیں۔

Thursday, August 16, 2018

مہنگی ترین انگوٹھیاں



 
بالی ووڈ اداکار برانڈیڈ اور مہنگی چیزیں پہننے میں ایک دوسرے کو نیچا دکھاتے رہتے ہیں مگر چند ادکارائیں اپنی مہنگی ترین انگوٹھیاں پہننے کی وجہ سے الگ ہی پہچان رکھتی ہیں۔ 

بالی ووڈ اداکاروں کی شاہانہ طرز زندگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں جب کہ وہ نت نئے اقسام کے برانڈ پہن کر اوروں سے خود کر برتر ثابت کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں یہی نہیں تمام فنکار خاص کر اداکارائیں اپنی گلیمرس زندگی کی وجہ سے آئے دن میڈیا کی زینت بنی رہتی ہیں اور وہ اپنے مداحوں کی توجہ حاصل کرنے کا فن بخوبی جانتی ہیں اس لیے تو اپنی منگنی کی انگوٹھی سے لے کر ہر اس چیز کا دکھاوا کرتی ہیں جن سے وہ خبروں میں رہیں۔
یہاں ہم کچھ اداکاراؤں کا تذکرہ کریں گے جن کی انگوٹھی کی قیمت جان کر آپ دنگ رہ جائیں گے۔
 مس ورلڈ کا ٹائٹل جیتنے والی ایشوریا رائے کی خوبصورتی کے چرچے آج بھی زبان زد عام ہیں مگر بچن فیملی کی بہو ہونے کی وجہ سے ایشویا رائے کی شہرت میں مزید اضافہ ہوا جب کہ ان کے شوہر ابھیشک بچن نے انہیں 53 کریٹ ہیرے کی انگوٹھی دے کر سب کو حیران کردیا تھا۔
شلپا شیٹھی کا شمار بھی بالی ووڈ کی بہترین اداکاراوں میں ہوتا تھا مگر بھارتی بزنس مین راج کندرا سے شادی کے بعد انہوں نے بالی ووڈ سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی البتہ وہ آج بھی مختلف پروگرامز میں شریک ہوتی ہیں، جب کہ ان کے ارب پتی شوہر نے انہیں نہ صرف دبئی کی سب سے اونچی عمارت برج خلیفہ میں اپارٹنمنٹ تحفے میں دیا بلکہ 3 کروڑ کی انگوٹھی بھی دی۔

جماعت اسلامی وزیراعظم کو ووٹ نہ دینے کا فیصلہ


جماعت اسلامی نے وزیراعظم کے انتخاب کےلیے کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف کے مطابق ووٹ نہ دینے کا فیصلہ پارٹی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں کیا گیا۔
امیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی وزیراعظم کے انتخاب کے لیے کسی بھی
امیدوارکو ووٹ نہیں دیں گے
قیصر شریف کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی” احتساب سب کا “اور کرپشن فری پاکستان مہم جاری رکھیں گے، جماعت اسلامی آنے والے بلدیاتی الیکشن کی تیاری کررہی ہے اور ہم کسی سیاسی جماعت کو کندھا دینے کے بجائے اپنی نظریاتی لڑائی خود لڑیں گے۔

واضح رہے پاکستان کے 19ویں وزیراعظم کا انتخاب 17 اگست کو ہوگا اور صدر مملکت ممنون حسین 18 اگست کو نئے وزیراعظم سے حلف لیں گے۔ وزارت عظمیٰ کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے عمران خان اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے شہباز شریف میدان میں ہیں

صدارتی الیکشن کے لیےشیڈول جاری

صدارتی الیکشن کے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے شیڈول جاری کردیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے صدارتی الیکشن کا شیڈول جاری کردیا ہے جس کے مطابق کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ 27 اگست ہے اور 29 اگست تک امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال ہوگی ، امیدوار اپنے کاغذات نامزدگی 30 اگست تک واپس لے سکیں گے۔ امیدواروں کی حتمی فہرست 30 اگست کو ہی جاری ہوگی، صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ 4 ستمبر کو قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہوگی جب کہ پولنگ صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک ہوگی۔
الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخابات کے لیے پریزائیڈنگ افسران کا بھی اعلان کردیا ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ، سینیٹ اور قومی اسمبلی میں فرائض سرانجام دیں گے جب کہ چاروں صوبائی ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان صوبائی اسمبلیوں میں فرائض سرانجام دیں گے۔
واضح رہے کہ صدر مملکت ممنون حسین ملک کے بارہویں صدر تھے، انہوں نے 9 ستمبر 2013 کو حلف لیا تھا جس کے تحت صدر کی آئینی مدت 8 ستمبر 2018 کو پوری ہوگی جب کہ نئی اسمبلیاں ملک
کے 13 ویں صدر کا انتخاب کریں گی

منی لانڈرنگ کیس سے بچائو، پی پی عمران کو ووٹ دیگی،

ناصر جمشید کیس کا فیصلہ-عبرت کا نشان

پاکستان سپر لیگ میں اسپاٹ فکسنگ کیس میں ناصر جمشید کیس کا فیصلہ جمعہ کو سنایا جائے گا۔

ٹریبیونل کے سربراہ جسٹس (ر) فضل میراں نے 12 روز قبل سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرکے 15 روز میں سنانے کا اعلان کیا تھا۔ سابق کرکٹر پر پانچ شقوں کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔ جن میں عدم تعاون، بکیز سے رابطے، پلیئرز کو فکسنگ پر اکسانے، معلومات چھپانے کے الزامات شامل ہیں۔
سماعت کے دوران ناصرجمشید کے وکیل حسن وڑائچ نے پی سی بی کی طرف سے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا، ناصر جمشید نے اپنا ویڈیو بیان ریکارڈ کرایا تھا اور پی سی بی کی لیگل ٹیم کے سوالات کے جوابات دیے تھے۔ پی سی بی کے وکیل تفضل رضوی اور سلمان نصیر نے ٹربیونل کے سامنے موقف اختیار کیا کہ کرکٹر کو سخت سزا دے کر دوسروں کے لیے عبرت کا نشان بنایا جائے
واضح رہے کہ ناصرجمشید کو اس سے قبل تحقیقات میں عدم تعاون پر ایک سال معطلی کی سزا دی جا چکی ہے، پی سی بی نے اسپاٹ فکسنگ اور دیگر الزامات لگاتے ہوئے ٹریبیونل میں یہ دوسرا کیس دائر کر رکھا ہے۔

اگر 18 اگست کو 18 بجکر 18 منٹ پر پاکستان کا 18واں وزیراعظم اپنا حلف اٹھائے تو اس میں کوئی حیرانگی کی بات نہ ہوگی


اگر 18 اگست کو 18 بجکر 18 منٹ پر پاکستان کا 18واں وزیراعظم اپنا حلف اٹھائے تو اس میں کوئی حیرانگی کی بات نہ ہوگی

اس لیے کے 9 کا ہندسہ عمران خان کی زندگی میں بڑی اہمیت کا حامل ہے علم الاعداد کے حساب سے 18 دراصل مفرد عدد می 9 بنتا ہے 
شاید آپ کو علم ہو کے عمران خان کا مکمل نام عمران احمد خان نیازی ہے جس کا عدد 9 بنتا ہے 
9 کا ہندسہ ہندو ازم اور دوسرے مذاہب میں بھی ویسے ہی متبرک اور منفرد تصور کیا جاتا ہے
  اسان سے میں عجب طلسماتی کشش پائی جاتی ہیں
  مثال کے طور پر نو کو کسی بھی نمبر سے ضرب دیجئے جو حاصل ضرب آئیے اس کے نمبر کو جمع کریں تو بھی 9 ہی بنتا ہے 
جیسے
9x3=27
2+7=9
  یا پھر 
9x9=81
8+1=9
[  ہے نہ عجیب اور طلسماتی بات 
تو بس یقین کر لیجیے ک
ہ عمران خان کی ذات پر بھی کوئی طلسماتی اثرات ہیں

Wednesday, August 15, 2018

شعیب ملک نے اپنی اہلیہ ثانیہ مرزا کو نہایت دلچسپ انداز میں آزادی کی مبارکباد

  کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان
شعیب ملک نے اپنی اہلیہ ثانیہ مرزا کو  نہایت دلچسپ انداز میں آزادی کی مبارکباد دی ہے۔

گزشتہ روز پاکستان کے 71 ویں جشن آزادی کے موقع پر قومی بھابھی ثانیہ مرزا نے تمام پاکستانیوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا تھا کہ آپ کی ’’انڈین بھابھی‘‘کی طرف سےآپ سب کو جشن آزادیکی مبارکباد۔
Happy Independence Day to my Pakistani fans and friends !! best wishes and love from your Indian Bhabi 🙏🏽
اور آج بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر شعیب ملک نے ثانیہ مرزا اورتمام بھارتیوں کو دلچسپ انداز میں جوابی مبارکباد دی ہے۔ شعیب ملک نے ٹوئٹر پر لکھا’’دنیا بھر میں موجود تمام بھارتیوں اورخاص طور پر میرے گھر میں موجود میری اہلیہ کو یوم آزادی مبارک‘‘۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ایک بھارتی صارف کی جانب سےثانیہ مرزاسے پوچھے جانےوالے سوال کہ آپ کا یوم آزادی آج ہے؟ کے جواب میں ثانیہ مرزا نے کہا تھا ’’جی نہیں میرا یوم آزادی آج نہیں کل ہےاور میرے شوہراور ان کے ملک کا یوم آزادی آج ہے‘‘۔

عمران خان نے آئندہ حکومت میں وزارتوں سے متعلق اہم فیصلے کر لیے

زارت عظمیٰ کے مضبوط امیدوار اور پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین
عمران خان نے آئندہ حکومت میں وزارتوں سے متعلق اہم فیصلے کر لیے ہیں۔

وفاقی کابینہ 20 اگست کو حلف اٹھائے گی۔ اس حوالے سے چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان کی مشاورت حتمی مراحل میں داخل ہوگئی ہے اور وزارتوں سے متعلق اہم فیصلے کر لیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عبدالرزاق داوٴد کو وزیراعظم کا مشیر برائے تجارت اور بابر اعوان کو مشیرِ قانون بنایا جاسکتا ہے۔ عمران خان نے وزارت داخلہ کا قلمدان فی الحال اپنے پاس رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
شاہ محمود قریشی کو وزارت خارجہ کا قلمدان دیا جائے گا۔ وزارت دفاع کے لیے پرویز خٹک اور وزارت خزانہ کے لیے اسد عمر کا نام زیر غور ہے۔ وزارت اطلاعات و نشریات کے لیے فواد چوہدری مضبوط امیدوار سمجھے جا رہے ہیں۔ وزارت پانی و بجلی اور وزارت توانائی کا تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ پاکستان کے انیسویں وزیراعظم کا انتخاب 17 اگست کو ہوگا اور وزارت عظمیٰ کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے عمران خان اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے شہباز شریف میدان میں ہیں۔

اسد قیصر کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

اسد قیصر کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟
 نو منتخب اسپیکر قومی اسمبلی، پاکستان تحریک انصاف کے اسد قیصر 15 نومبر 1969 کو پختونخوا کے ضلع صوابی میں پیدا ہوئے
 ابتدائی تعلیم

انہوں نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائر سکینڈری سکول صوابی سے حاصل کی اور اسکے بعد یونیورسٹی آف پشاور سے گریجو ایشن کی۔
ہاکی اور والی بال کےشاندار کھلاڑی
اپنے طالب علمی کے زمانے میں وہ ہاکی اور والی بال کےشاندار کھلاڑی تھے۔ان کے ایک ہم جماعت کا کہنا ہے کہ اسد قیصر کو ہاکی کھیلنا بہت پسند ہے، زمانۂ طالب علمی میں وہ اسکول میں کھیلے جانے والی ٹیم کی کامیابی میں خاص کردار ادا کرتے تھے۔
ان کے دوست کہتے ہیں کہ سیاست بالکل مختلف کھیل ہے جس میں انہیں اپوزیشن کی مضبوط جماعتوں کا سامنا ہوگا۔ اسد قیصر وہ بندہ ہے جو کبھی آپے سے باہر نہیں ہوتا۔
سیاسی کیریئر
انہوں نے 1996 میں تحریک انصاف جوائن کی اور اپنا سیاسی کیریئر بطور ایک ورکر کے شروع کیا اور پھر ضلع صوابی کے صدر کے عہدے تک پہنچے۔
2008 میں اسد قیصر کو پختونخوا میں تحریک انصاف کا صوبائی صدر بھی بنایا گیا اور وہ عہدہ اسد قیصر نے 2011 تک برقرار رکھا۔ مارچ 2013 میں اسد قیصر نے پارٹی الیکشن جیتا اور عام انتخابات میں این اے 13 اور پی کے 35 کی نشستوں پر صوابی سے حصہ لیا، جسکے نتیجے میں انہوں نے دونوں نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔
اسد قیصر نے صوبائی نشست کو برقرار رکھا، اسکے بعد ان کو پختونخوا اسمبلی کی جانب سے چودہویں اسپیکر منتخب کیا گیا جو عہدہ اب تک برقرار ہے۔ الیکشن 2018 میں اسد قیصر نے این اے 18 صوابی اور پی کے 44 سے کامیابی حاصل کی۔
انہوں نے دوسری سیاسی جماعتوں شباب ملی پاکستان اور جماعت اسلامی میں بھی شامل ہو کر مختلف عہدوں پر رہ کر فرائض انجام دیئے۔انہوں نے ضلع میں کئی نجی اسکولوں کی بنیاد ڈالی۔
واضح رہے قومی اسمبلی کےاسپیکر کے انتخاب کے لیےپاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اسد قیصر جبکہ اپوزیشن اتحاد کی جانب سے سید خورشید شاہ کو اسپیکر کے عہدے کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کے لیے قاسم سوری اور متحدہ اپوزیشن کی جانب سے سعد محمود کو نامزد کیا گیا ہے۔

Asad qaiser is the winner?

The PTI has fielded former speaker of the Khyber Pakhtunkhwa Assembly Asad Qaiser for the post of Speaker and Qasim Suri for his deputy.
Joint opposition parties have nominated Syed Khursheed Shah of the PPP for the Speaker and Asad Rehman of Muttahida Majlis-i-Amal (MMA) for the Deputy Speaker.
The nomination papers of all the four candidates have been accepted.
After the election, Sadiq will hand over the control of the house to his successor.
PTI senior vice president Shah Mahmood Qureshi told media that their candidates will easily win the majority votes.
"We will get the required number of votes in the house as our coalition partners are with us," he said, adding that the joint opposition alliance would soon fizzle out as cracks have begun appearing in their ranks.
He was referring to PPP expressing reservation over nomination of Shehbaz Sharif as the joint candidate of the opposition for the post of prime minister.
The PML-N, the PPP and the MMA forged an alliance after elections and decided to field joint candidates for the posts of Prime Minister, Speaker and Deputy Speaker.
They agreed that the Prime Minister candidate will be from the PML-N, Speaker from the PPP and Deputy Speaker from the MMA.
However, PPP's Khursheed Shah said that his party has "serious reservations" over Shehbaz's nomination due to his past controversial statements against their leadership.
On Monday, the Speaker announced that elections of the new Speaker and his deputy will be held on August 15.

Pakistan's likely new leader is fiery speaker with conspiratorial instincts

Pakistan's likely new leader is fiery speaker with conspiratorial instincts

For 26 years, Imran Khan’s greatest achievement was winning Pakistan the 1992 Cricket World Cup. The 25 July general election might have eclipsed that grandest of triumphs.
That Khan has emerged from Wednesday’s historic vote as the likely next prime minister of Pakistan involves a remarkable turnaround in his political fortunes.
Since he formed his Pakistan Tehreek-e-Insaf, or Movement for Justice, party in 1996, Khan has remained, at best, one of Pakistani politics’ favourite eccentrics, an obscure backbencher who was never even considered among the country’s top 50 politicians. But on Thursday, as unofficial results trickled in from Pakistan’s thousands of polling stations, it was clear that the cricket hero is now a bat’s swing away from becoming the Islamic republic’s 19th prime minister.
His political turnaround is as staggeringly radical as his personal one.
Khan, now 65, grew up in an upper-middle class household in Lahore and was educated at Aitchison College, considered the Pakistani equivalent of Eton, before being sent to England to study at the Royal Grammar School, High Wycombe, and then to Oxford to read philosophy, politics and economics.

As he rose to become a cricketing star, he also became renowned as a playboy prince who rode around in swanky sports cars, romanced debutantes like Lady Liza Cambell and Susannah Constantine and frequented topless nightclubs like Stringfellow’s on London’s West End.
But in 1995, after marrying the British heiress Jemima Goldsmith, Khan swapped this lifestyle for the bearpit of Pakistani politics, using his political party to fight what he saw as the endemic corruption of Pakistan’s old-style dynasties.
He has since switched his upper-class Western clothes for a mostly white shalwar kameez, the uniform of ordinaray Pakistanis, and in several interviews speaks of a turn to religion partly inspired by the work of Pakistan’s national poet and philosopher, Muhammad Iqbal.
That renewed faith has translated into conservative positions on many rights issues, from criticism of women who took part in a mixed marathon in 2006 to, more recently, Khan’s support of a draconian blasphemy law that has provoked at least 69 vigilante murders since 1990. In the past, Khan has voted in alliance with Islamists and throughout his political career has followed the lead of ultra-conservative politicians on key policy issues such as lambasting Pakistan’s role in the US-led war on terror and opposing operations against militants in Pakistan’s restive tribal areas.
But his appeal as an anti-corruption crusader and philanthropist who built Pakistan’s best cancer hospital and his unabashed use of religion and anti-American sentiment for populist gains saw his star rise, albeit very slowly, until 2013 when he made his first real political mark and took enough seats to secure control of the northwestern Khyber Pakhtunkhwa province.
So when the former prime minister Nawaz Sharif was last month sentenced to 10 years in jail in a corruption trial stemming from revelations in the 2016 Panama Papers that he had bought luxury properties in central London using offshore accounts, it seemed like a profound vindication of Khan himself. It has been a long journey but it seemed like his time had finally come.
“Compromise for your dream but never compromise on your dream,” Khan once said in an interview. He seems to have taken his own advice in this election cycle with allegations rife that he worked with the military to secure Wednesday’s vote. Both deny the accusation.
His now ex-wife Jemima Goldsmith tweeted on Thursday congratulations and perhaps a veiled warning: “22 years later, after humiliations, hurdles and sacrifices, my sons’ father is Pakistan’s next PM,” she wrote. “It’s an incredible lesson in tenacity, belief & refusal to accept defeat. The challenge now is to remember why he entered politics in the 1st place. Congratulations 

Text Widget